تفسیر سورۃ البقرہ سورہ نمبر 2 آیت نمبر 48 , پارہ نمبر 1 پارہ رکوع 06 سورہ رکوع 06

in tafseer •  last year 

سورۃ نمبر 2 البقرة
آیت نمبر 48

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاتَّقُوۡا يَوۡمًا لَّا تَجۡزِىۡ نَفۡسٌ عَنۡ نَّفۡسٍ شَيۡئًـا وَّلَا يُقۡبَلُ مِنۡهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا يُؤۡخَذُ مِنۡهَا عَدۡلٌ وَّلَا هُمۡ يُنۡصَرُوۡنَ ۞

20221026_172451.jpg

ترجمہ:
اور اس دن سے ڈرو (1) جب کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، اور نہ کسی کی طرف سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی، اور نہ ہی کوئی معاوضہ لیا جائے گا، اور نہ ان کی مدد کی جائے گی

تفسیر:
1 : یہاں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو قیامت کے دن سے ڈرایا ہے کہ اگر تم لوگ میرے رسول اور اس پر نازل کردہ کتاب پر ایمان نہ لائے اور اسی حال میں قیامت کے دن ہمارا سامنا ہوا تو نہ کوئی رشتہ دار اس دن کام آئے گا، نہ کسی کی سفارش، اور نہ ہی عذاب سے جان بر ہونے کے لیے کوئی معاوضہ یا رشوت ہی قبول کی جائے گی، اور نہ کوئی تمہاری مدد کے لیے آگے آئے گا۔ ہر تعلق، ہر رشتہ داری اور ہر سفارش بےکار ثابت ہوگی، اس دن فیصلہ صرف اللہ کے اختیار میں ہوگا، اور بروں کو ان کی برائی کا اور اچھوں کو ان کی اچھائی کا دس گنا بدلہ دے گا۔
فائدہ : آیت میں شفاعت کی نفی کافروں کے لیے کی گئی ہے، جیسا کہ اللہ نے دوسری جگہ فرمایا ہے فما تنفعہم شفاعۃ الشافعین، یعنی کافروں کو کسی کی شفاعت کام نہ دے گی، المدثر، ٤٨۔ اور جہنمی کہیں گے فما لنا من شافعین، یعنی کوئی ہماری شفاعت کرنے والا نہیں۔ الشعراء، ١٠٠۔
مومنوں کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شفاعت ثابت ہے، یہی اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے، اور قرآن و سنت سے یہی ثابت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مومنین موحدین کے لیے شفاعت کریں گے، اور اللہ ان کی شفاعت قبول فرمائیں گے۔


Posted from https://blurt.one

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!